میرے شوہر چار ماہ سے ریٹائرڈ ہیں۔ اب اکثر گھر پر رہتے ہیں۔ ان کی ایک عادت سے میں بہت تنگ ہوں۔ گھر میں کوئی نوکرانی آجائے تو اسے چھیڑنے سے باز نہیں آتے۔ میں بہت شرمندہ ہوتی ہوں۔ ایک دن میری بہن کے ساتھ تیرہ سالہ لڑکی نوکرانی آئی۔ اسے بھی تنگ کرتے رہے۔ میرے گھر میں پندرہ سالہ لڑکی کام کرتی ہے اب ہر وقت اس کی نگرانی کرنی پڑتی ہے مگر موقع ملنے پر وہ نہیں چوکتے۔ میں اس عمر میں بھی سمارٹ ہوں۔ اپنا دھیان رکھتی ہوں سب تعریف کرتے ہیں میاں سے کئی بار کہہ چکی کہ کیا میں آپ کو نظر نہیں آتی؟ مگر وہ باز نہیں آتے بتائیے کیا کروں؟۔دوسرا خط ایک لڑکی نے اپنے والد کے متعلق لکھا ہے ’’میری والدہ فوت ہوچکی ہیں۔ گھر میں محلے والیاں اور کام کرنے والی نوکرانی آتی ہے۔ والد ہی دروازہ کھولتے ہیں۔وہ کام کرنے والی کے ساتھ بہت گھل مل جاتے ہیں۔ گاہے بگاہے نوکرانیوں کے گھر جاکر انہیں راشن بھی دے آتے ہیں۔ مجھے ان کی یہ عادت اچھی نہیں لگتی‘‘ بتائیے کیا کروں؟(پوشیدہ)
مشورہ:ریٹائرڈ ہونے کے بعد عموماً انسان کی زندگی یکسر بدل جاتی ہے۔ اسی لیے لوگ کہتے ہیں کہ کام میں مصروف رہنا چاہیے۔ آپ نوکرانی کو گائوں بھیج کر اس کے بھائی کو بلالیجئے۔ لڑکے بھی اچھا کام کرلیتے ہیں۔ لڑنے جھگڑنے سے فائدہ نہیں۔ بڑی بوڑھیاں کہتی تھیں چار پائوں والے جانور کی رکھوالی ہوسکتی ہے مگر دو پائوں والے کی نہیں۔ اپنے شوہر کو باتوں باتوں میں مشورہ دیجئے کہ وہ کام یا کاروبار کریں۔ شام کو ان کے ساتھ کہیں گھومنے پھرنے جائیے۔ گھر کے کام کاج تو چلتے رہتے ہیں کچھ وقت ان کے ساتھ گزاریے۔ وقت کیساتھ سب ٹھیک ہو جائیگا۔ اس عمر میں شک کرنے کافائدہ نہیں۔اب رہی بات دوسرے خط کی یہ صاحب 80برس کے ہیں اس عمر میں بھی ہوش و حواس قائم ہیں‘ جبھی ملازموں کی مدد بھی کرتے ہیں۔ انہیں بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ تھوڑی سی احتیاط کیجئے اور خود دروازہ کھولیے۔ والد سے کہیے کہ وہ آپ کو بھی نوکرانیوں کے گھر لے جایا کریں۔ پرانے کپڑے وغیرہ انہیں اپنے ہاتھ سے دینا چاہتی ہیں۔ امید ہے وہ آپ کی بات مان لیں گے۔
اس عمر میں عادتیں بدلی نہیں جاسکتیں اور نہ کچھ سمجھایا جاسکتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں